نظم آرزو
ہمیں تو وقت کا ماتم کبھی کرنا نہیں آیا کبھی ویرانی ءِ دل پر ہمیں کڑھنا نہیں آیا نہیں آیا کبھی رونا ،کبھی آہ و فغاں کرنا کتابِ زیست سے چن چن کے ہر غم کو بیاں کرنا جگر میں تاب لاتے ،مسکراتے اور گزر جاتے کوئی موسم کھڑا ہو آندھیوں کا فقرو فاقے کا …