غزل
خود کو ہم اس کے ہو بہو کرلیں
اور اس میں کو اپنی تو کرلیں
اس کو الزام سے بری کر کے
خود کو ہم خود کے روبرو کرلیں
بھیڑ میں گم جو ہوگیا اس کی
اپنے اندر ہی جستجو کرلیں
آج پانی بھی دستیاب نہیں
کیوں نہ اشکوں سے ہی وضو کرلیں
جسم خاکی ہے زرد پیراہن
اپنے باطن میں ہاؤ ہو کرلیں
مثلِ آئینہ دل کی ہو تفسیر
زندگی عکسِ رنگ و بو کر لیں
اس قدر خامشی نہیں اچھی
آؤ موسم پہ گفتگو کر لیں
رضیہ سبحان
27-8-19