تازہ غزل
بہت چرچے ہیں اُس کی بے بسی کے
ہیں پیچیدہ مراحل زندگی کے
سیاہی سے سفیدی کے سفر تک
ہزاروں سلسلے ہیں روشنی کے
مہر چپ کی لگی ہونٹوں پہ ایسی
کئ عنواں بنے اس خامشی کے
عجب اک خول دنیا پر چڑھا ہے
کبھی پیکر تھے یہ ہی سادگی کے
بظاہر بے ضرر معصوم بچے
نمائندہ ہوئے ہیں عاشقی کے
نہیں ایثار و سمجھوتہ ہی کافی
تقاضے اور بھی ہیں دوستی کے
سرِ تسلیم خم لب پہ تشکر
یہی آداب تو ہیں بندگی کے
رضیہ سبحان
23-6-19